حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نیا سرکاری یکساں نصابِ تعلیم آئین کے متصادم اور قائد اعظم کے اصولوں کے بر خلاف ہے۔ ان خیالات کا اظہار امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر زاہد مہدی نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مقررین کاکہنا تھا کہ وزارتِ تعلیم کے مطابق اسلامی اصولوں اور قائد اعظم کے نظریات کے مطابق نصاب تشکیل دینے کا عزم کیا گیا تھا مگر بدقسمتی سے متناعہ نصاب مرتب کیا گیا ہے۔ آئی ایس او پاکستان ملک کی نظریاتی سرحدوں کی محافظ طلبہ تنظیم ہے، ہم کسی صورت اسلامی عقائد اور ملکی نظریات و اصولوں کے برعکس تعلیمی نصاب کی حمایت نہیں کریں گے۔ ان کاکہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے نصابِ تعلیم مشترکہ قومی و ملی اصولوں سے مکمل ہم آہنگ ہونا چاہیئے۔
ماہرین تعلیم کے مطابق نئے نصاب میں دینی و سماجی مضامین میں مسلکی رنگ غالب جبکہ عصری مضامین کی فلسفی بنیادیں لادینیت پر رکھی گئی ہیں، جو ملک کے آئین اور نظریہ کے برعکس ہے۔ رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ نصاب سے متنازعہ عبارات، اسباق اور ابواب نکال کر مشترکہ مواد کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ متنازعہ نصاب قومی و ملی یکجہتی کیلئے نقصان دہ ہوگا۔ شرکاء نے مطالبہ کیا کہ نصاب میں کربلا اور اہلبیت کرام کے بارے ابواب کو بھی شامل کیا جائے۔
انہوں نے آئین پاکستان کے عین مطابق نصاب تشکیل دینے کیلئے علمائے کرام سے کردار ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔یکساں قومی نصاب آل پارٹیز کانفرنس میں آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر زاہد مہدی،علامہ افتخار حسین نقوی،علامہ شفا نجفی،ڈاکٹر امتیاز رضوی،ناصر عباس شیرازی، سابق مرکزی صدر عارف حسین الجانی، ماہر قانون ابن حسن، ڈاکٹر روشن علی ماہر تعلیم، ماہر تعلیم ثقلین عباس،ملک اعجاز حسین اورمولانا نعیم حیدر نے شرکت کی۔